کپتان چپل کے موجد حاجی نور دین شنوار المشہور چاچا نور دین (پیدائش ۱۹۶۰) جوتوں کی صنعت سے ۱۹۷۶ میں اپنے استاد عمل دین کے زیر نگرانی منسلک ہوئے۔ ۱۹۸۵ میں انہوں نے اپنا الگ کاروبار شروع کر لیا اور سات سال کے عرصہ میں انہوں نے پشاور خیبر پختون خواہ کے مشہور جہانگیرپورہ بازار کی جوتوں کی مارکیٹ میں اپنی دکان خرید لی۔ ۲۰۰۵ میں انہوں نے اپنا کاروبار پشاور کے تاریخی نمک منڈی کے بازار میں افغان چپل سٹور کے نام سے منتقل کر لیا۔
عمران خانی سے دلی وابستگی اور احترام کی وجہ سے ۲۰۱۳ میں چاچا نور دین نے باقائدہ طور پر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔ ۲۰۱۴ میں چاچا نور دین اپنے قائد عمران خان کی زیرقیادت منعقد ہونے والے ایک سیاسی جلسے میں شریک ہوئے تو انہوں نے عمران خان کو ایک گھسی اور ٹوٹی ہوئی پشاوری چپل پہنے دیکھا۔ چونکہ وہ پشاوری چیل کے کاروربار سے منسلک تھے اس لیے انہوں نے سوچا کہ انہیں عمران خان کے لیے ایک جدید، مضبوط اور آرام دہ چپل بنانی چاہیے۔ عمران خان کے قد کے شایاں نشاں اور انکی انتھک محنت سے مطابقت رکھتی خاص چپل کی تیاری کے لیے چاچا نے اٹلی سے خاص نرم چمڑہ امپورٹ کیا اور پشاوری چپل کے روایتی ڈیزائن میں تبدیلی کرتے ہوئے بھاری ٹائر کے تلوے کو جاپان سے خصوصی طور پر درآمد کردہ نرم اور وزن میں انتہائی ہلکے تلوے سے تبدیل کر دیا۔ جس کی موٹائی بھی روایتی پشاوری چپل کے تلوے سے زیادہ رکھی تاکہ پتھریلے اور مشکل راستوں پر چلتے ہوئے چبھن اور تکلیف نہ ہو اور چمڑے کو فوم کی تہہ سے آرام دہ بنا کر جوتے کو مکمل ہاتھ سے تیار کیا۔
نومبر ۲۰۱۴ میں انہوں نے آزادی مارچ دھرنے میں اپنے پرانے گاہگ قاسم خان سوری کی مدد سے عمران خان کو چپل تحفے میں دی۔ عمران خان نے چپل کو بہت پسند کیا اور کہا کہ یہ تو برانڈڈ جاگر سے بھی زیادہ بہتر ہے۔ عمران خان نے اس چپل کو مستقل اپنے عوامی لباس کا حصہ بنا لیا اور اسے قومی اور بین القوامی دوروں کے دوران بھی استعمال کرنا شروع کردیا۔ جس سے یہ چپل بہت مشہور ہوگئی اور کپتان چپل کے نام سے جانی جانے لگی۔ کپتان چپل نہ صرف پاکستان کے شہری آبادی میں رہنے والے نوجوانوں میں فوری طور سے مقبول ہوگئی بلکہ بین القوامی ڈیزائنرز جیسے کہ پال سمتھ اور کرسٹیان لوبوٹن نے بھی اس کے ڈیزائن سے متاثر ہوکر جوتے بنائے۔
میں چاچا نور دین نے عمران خان کے لئے پہلی چپل ۲۰۱۴ میں ڈیزائن کی، اس سے پہلے ۱۹۹۲ میں انہوں نے بینظیر بھٹو (پاکستان کی سابق وزیر اعظم) کے لئے مخصوص روایتی پنجہ دارچپل بنائی تھی۔ عمران خان کے علاوہ بہت سی مشہور شخصیات جن میں پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور، بریگیڈیئر اختر عالم ، ہائیر پاکستان اور پشاور زلمی کے مالک اور سی ای او جاوید آفریدی ، ویسٹ انڈیز کے انٹرنیشنل کرکٹر ڈارین سیمی، کرکٹ لیجنڈ وسیم اکرم، پاکستانی کرکٹر حسن علی، اور قاسم خان سوری (قومی اسمبلی پاکستان کے ڈپٹی اسپیکر)، شوکت علی یوسفزئی (صحت اور اطلاعات کے وزیر خیبر پختونخواہ) تعلیم کے وفاقی وزیر شفقت محمود، مرحوم ڈاکٹر سورنن سنگھ (خیبر پختونخواہ کے اقلیتوں کے سابق وزیر) اور کشمیری امور اور گلگت بلتستان کے وزیر علی امین خان گنڈاپور سمیت بہت سے دیگر اہم لوگ چاچا نور دین کی چپل کے مداح اور گاہگ ہیں۔ چاچا نور دین کپتان چپل پشاور زلمی کرکٹ ٹیم کے آفیشل پارٹنر بھی ہیں۔